احبار

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27

0:00
0:00

باب 23

اور خداوند نے موسی سے کہا کہ۔
2 بنی اسرائیل سے کہہ کہ خداوند کی عیدیں جنکا تمکو مقدس مجعوں کے لئے اعلان دینا ہوگا میری وہ عیدیں یہ ہیں۔
3 چھ دن کام کاج کیا جائے پر ساتویں دن خاص آرام کا اور مقدس مجمع کا سبت ہے۔اس روز کسی طرح کا کام نہ کرنا۔وہ تمہاری سب سکونت گاہوں میںخداوند کا سبت ہے۔
4 خداوند کی عیدیں جنکا اعلان تمکو مقدس مجمعوں کے لئے وقت معین پر کرنا ہوگا سو یہ ہیں۔
5 پہلے مہینے کی چودھویں تاریخ کو شام کے وقت خداوند کی فسح ہوا کرے۔
6 اور اسی مہینے کی پندرھویں تاریخ کو خداوند کے لئے عید فطر ہو۔اس میں تم سات دن تک بے خمیری روٹی کھانا۔
7 پہلے دن تمہارا مقدس مجمع ہو۔اس میں تم کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔
8 اور ساتویں دن تم خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا اور ساتویں دن پھر مقدس مجمع ہو۔اس روز تم کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔
9 اور خداوند نے موسی سے کہا۔
10 بنی اسرائیل سے کہہ کہجب تم اس ملک میں جو میں تمکو دیتا ہوں داخل ہو جاؤ اور اسکی فصل کاٹو تو تم اپنی فصل کے پہلے پھلوں کا ایک پولا کاہن کے پاس لانا۔
11 اور وہ اسے خداوند کے حضور ہلائے تاکہ وہ تمہاری طرف سے قبول ہو اور کاہن اسے سبت کے دوسرے دن صبح کو ہلائے۔
12 اور جس دن تم پولے کو ہلواؤاسی دن ایک نر بے عیب یکسالہ برہ سوختنی قربانی کے طور پر خداوند کے حضور گذراننا۔
13 اور اسکے ساتھ نذرکی قربانی کے لئے تیل ملا ہوا میدہ ایفہ کے دو دہائے حصہ کے برابر ہو تاکہ وہ آتشین قربانی کے طور پر خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبو کے لئے جلائیجائے اور اسکے ساتھ کا تپاون ہیں کے چوتھے حصہ کے برابر مے لیکر کرنا۔
14 اور جب تک تم اپنے خدا کے لئے یہ چڑھاوا نہ لے آؤ اس دن تک نئی فصل کی روٹی یا بھنا ہوا اناج یا ہری بالیں ہرگز نہ کھانا۔تمہاری سب سکونت گاہوں میں پشت در پشت ہمیشہ یہی آئین رہیگا۔
15 اور تم سبت کے دوسرے دن سے جس دن ہلانے کی قربانی کے لئے بولا لاؤ گے گننا شروع کرنا جب تک سات سبت پورے نہ ہوجائیں۔
16 اور ساتویں سبت کے دوسرے دن تک پچاس دن لینا۔تب تم خداوند کے لئے نذرکی نئی قربانی گراننا۔
17 تم اپنے گھروں میں سے ایفہ کے دو دہائی حصہ کے وزن کے میدہ کے دو گردے ہلانے کی قربانی کے لئے آنا۔وہ خمیر کے ساتھ پکائے جائیں تاکہ خداوند کے لئے پہلے پھل ٹھہریں۔
18 اور ان گردوں کے ساتھ ہی تم سات یکسالہ بے عیب برے اور ایک بچھڑا اور دو مینڈھے لونا تاکہ وہ اپنی اپنی نذر کی قربانی اور تپاون کے ساتھ خداوند کے حضور سوختنی قربانی کے طور پر گذرانے جائیں اور خداوند کے حضور راحت انگیز خوشبو کی آتشین قربانی ٹھہریں
19 اور تم خطا کی قربانی کے لئے ایک بکرا اور سلامتی کے ذبیحہ کے لئے دو یکسالہ نر برے چڑھانا۔
20 اور کاہن انکو پہلے پھل کے دونوں گردوں کے ساتھ لیکر ان دونوں بروں سمیت ہلانے کی قربانی کے طور پر خداوند کے حضور ہلائے۔وہ خداوند کے لئے مقدس اور کاہن کا حصہ ٹھہریں۔
21 اور تم عین اسی دن اعلان کردینا۔۔ اس روز تمہارا مقدس مجمع ہو۔ تم اس دن کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔تمہاری سب سکونت گاہوں میں پشت در پشت سدا یہی آئین رہیگا۔
22 اور جب تم اپنی زمین کی پیداوار کی فصل کاٹو تو تو اپنے کھیت کو کونے کونے تک پورا نہ کاٹنا اور نہ اپنی فصل کی گری پڑی بالوں کو جمع کرنا بلکہ انکو غربیوں اور مسافروں کے لئے چھوڑ دینا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
23 اور خداوند نے موسی سے کہا۔
24 بنی اسرائیل سے کہہ کہ ساتویں مہینے کی پہلی تاریخ تمہارے لئے خاص آرام کا دن ہو۔اس میں یادگاری کے لئے نرسنگے پھونکے جائیں۔اور مقدس مجمع ہو۔
25 تم اس روز کوئی خادمانہ کام نہ کرنا اور خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔
26 اور خداند نے موسی سے کہا۔
27 اسی ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو کفارہ کا دن ہے۔اس روز تمہارا مقدس مجمع ہو اور تم اپنی جانوں کو دکھ دینا اور خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔
28 تم اس دن کسی طرح کاکام نہ کرنا کیونکہ وہ کفارہ کا دن ہے جس میں خداوند تمہارے خدا کے حضور تمہارے لئے کفارہ فیا جایئگا۔
29 جو شخص اس دن اپنی جان کو دکھ نہ دے وہ اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جایئگا۔
30 اور جو شخص اس دن کسی طرح کاکام کرے اسے میں اسکے لوگوں میں سے فنا کردونگا۔
31 تم کسی طرح کا کام مت کرنا۔تمہاری سب سکونت گاہوں میں پشت در پشت سدا یہی آئین رہیگا۔
32 یہ تمہارے لئے خاص آرام کا سب ہو۔اس میں تم اپنی جانوں کو دکھ دینا۔تم اس مہینے کی نویں تاریخ کی شام سے دوسری شام تک اپنا سبت ماننا۔
33 اور خداوند نے موسی سے کہا۔
34 بنی اسرائیل سے کہہ کہ اسی ساتویں مہینے کی پندرھویں تاریخ سے لیکر سات دن تک خداوند کے لئے عید خیام ہوگی۔
35 پہلے دن مقدس مجمع ہو۔ تم اس دن کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔
36 تم ساتویں دن برابر خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔آٹھویں دن تمہارا مقدس مجمع ہو اور پھر خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔ وہ خاص مجمع ہے۔اس میں کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔
37 یہ خداوند کی مقرر عیدیں ہیں جن میں تم مقدس مجمعوں کا اعلان کرنا تاکہ خداوند کے حضور آتشین قربانی اور سوختنی قربانی خداوند کی قربانی اور ذبیحہ اور تپاون ہر ایک اپنے اپنے معین دن میں گذرانا جائے۔
38 ماسوا انکے خداوند کے سبتوں کو ماننا اور اپنے ہدیوں اور منتوں اور رضا کی قربانیوں کو جو تم خداوند کے حضور لاتے ہو گذراننا۔
39 اور ساتویں مہینے کی پندرھویں تاریخ سے جب تم زمین کی پیداوار جمع کر چکو تو سات دن تک خداوند کی عید ماننا۔پہلا دن خاص آرام کا ہو اور آتھویں دن بھی خاص آرام ہی کا ہو۔
40 سو تم پہلے دن خوشنما درختوں کے پھل اور کھجور کی ڈالیاں اور گھنے درختوں کی شاخیں اور ندیوں کی بیدمجنوں لینا اور تم خداوند اپنے خدا کے آگے سات دن تک خوشی منانا۔
41 اور تم ہر سال خداوند کے لئے سات روز تک یہ عید مانا کرنا،تمہاری نسل در نسل سدا یہی آئین رہیگا کہ تم ساتویں مہینے اس عید کو مانو۔
42 سات روز تک برابر تم سایبانوں میں رہنا۔جتنے اسرائیل کی نسل کے ہیں سب کے سب سایبانوں میں رہیں۔
43 تا کہ تمہاری نسل کو معلوم ہو کہ جب میں بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکالکر لارہا تھا تو میں نے انکو سایبانوں میں ٹکایا تھا۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
44 سو موسی نے بن اسرائیل کو خداوند کی مقرر عیدیں بتادیں۔