سلاطِین 1

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22

0:00
0:00

باب 8

تب سُلیمان نے اسرائیل کے بزرگوں اور قبیلوں کے سب سرداروں کو جو بنی اسرائیل کے آبائی خاندانوں کے رئیس تھے اپنے پاس یروشلیم میں جمع کیا تاکہ وہ داود کے شہر سے جو صیون ہے خُداوند کے عہد کے صندوق کو لے آئیں۔
2 سو اُس عید میں اسرائیل کے سب لوگ ماہِ ایتانیم میں جو ساتواں مہینہ ہے سُلیمان بادشاہ کے پاس جمع ہوئے۔
3 اور اسرائیل کے سن بزرگ آئے اور کاہنوں نے صندوق اُٹھایا ۔
4 اور وہ خُداوند کے صندوق کو اور خیمہ اجتماع کو اور اُن سب مُقدس ظروف کو جو خیمہ کے اندر تھے لے آئے۔ اُنکو کاہن اور لاوی لائے تھے ۔
5 اور سُلیمان بادشاہ نے اور اُسکے ساتھ اسرائیل کی ساری جماعت نے جو اُسکے پاس جمع تھی صندوق کے سامنے کھڑے ہو کر اِتنی بھیڑ بکریاں اور بیل ذبح کیے کہ اُنکی کثرت کے سبب سے اُنکا شمار یا حساب نہ ہو سکا۔
6 اور کاہن خُداوند کے عہد کے صندوق کو اُسکی جگہ پر اُس گھر کی الہام گاہ میں یعنی پاکترین مکان میں عین کروبیوں کے بازووں کے نیچے لے آئے ۔
7 کیونکہ کروبی اپنے بازووں کو صندوق کی جگہ کے اوپر پھیلائے ہوئے تھے اور وہ کروبی صندوق کو اور اُسکی چوبوں کو اوپر سے ڈھانکے ہوئے تھے۔
8 اور وہ چوبیں ایسی لمبی تھیں کہ اُن چوبوں کے سِرے پاک مکان سے الہام گاہ کے سامنے دکھائی دیتے تھے لیکن باہر سے نہیں دکھائی دیتے تھے اور وہ آج تک وہیں ہیں ۔
9 اور اُس صندوق میں کچھ نہ تھا سِوا پتھر کی اُن دو لوحوں کے جنکو وہاں موسیٰ نے حورب میں رکھ دیا تھا جس وقت کہ خُداوند نے بنی اسرائیل سے جب وہ مُلکِ مصر سے نکل آئے عہد باندھا تھا ۔
10 پھر ایسا ہُوا کہ جب کاہن پاک مکان سے باہر نکل آئے تو خُداوند کا گھر ابر سے بھر گیا۔
11 سو کاہن اُس ابر کے سبب سے خدمت کے لیے کھڑے نہ ہو سکے اِس لیے کہ خُداوند کا گھر اُس کے جلال سے بھر گیا تھا ۔
12 تب سُلیمان نے کہا کہ خُداوند نے فرمایا تھا کہ وہ گہری تاریکی میں رہےگا ۔
13 میں نے فی الحقیقت ایک گھر تیرے رہنے کے لیے بلکہ تیری دائمی سکونت کے واسطے ایک جگہ بنائی ہے ۔
14 اور بادشاہ نے اپنا منہ پھیر ا اور اسرائیل کی ساری جماعت کو برکت دی اور اسرائیل کی ساری جماعت کھڑی رہی ۔
15 اور اُس نے کہا کہ خُداوند اسرائیل کا خُدا مبارک ہو جس نے اپنےمنہ سے میرے باپ داود سے کلام کیا اور اُسے اپنے ہاتھ سے یہ کہکر پورا کیاکہ ۔
16 جس دن سے مَیں اپنی قوم اسرائیل کو مصر سے نکال لایا مَیں نے اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے بھی کسی شہر کو نہیں چُنا کہ ایک گھر بنایا جائے تاکہ میرا نام وہاں ہو پر مَیں نے داود کو چُن لیا کہ وہ میری قوم اسرائیل پر حاکم ہو ۔
17 اور میرے باپ داود کے دل میں تھا کہ خُداوند اسرائیل کے خُدا کے نام کے لیے ایک گھر بنائے۔
18 لیکن خُداوند نے میرے باپ داود سے کہا چونکہ میرے نام کے لیے ایک گھر بنانے کا خیال تیرے دل میں تھا سو تُو نے اچھا کِیا کہ اپنے دل میں ایسا ٹھانا۔
19 تَو بھی تُو اُس گھر کو نہ بنانا بلکہ تیرا بیٹا جو تیرے صُلب سے نکلےگا وہ میرے نام کے لیے گھر بنائے گا ۔
20 او ر خُداوند نے اپنی با ت جو اُس نے کہی تھی قائم کی ہے کیونکہ میں اپنے باپ داود کی جگہ اُٹھا ہوں اور جیسا خُداوند نے وعدہ کیا تھا مَیں اسرائیل کے تخت پر بیٹھا ہوں اور مَیں نے خُداوند اسرائیل کے خُُدا کے نام کے لیے اُس جگہ گھر کو بنایا تھا ۔
21 اور مَیں نے وہاں ایک جگہ اُس صندوق کے لیے مقرر کر دی ہے کس میں خداوند کا وہ عہد ہے جو اُس نے ہمار ے باپ دادا سے جب وہ اُنکو مُلکِ مصر سے نکال لایا باندھا تھا ۔
22 اور سُلیمان نے اسرائیل کی ساری جماعت کے روبرو خُداوند کے مذبح کے آگے کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلائے۔
23 اور کہا اے خُداوند اسرائیل کے خُدا تیری مانند نہ تو اُوپر آسمان میں نہ نیچے زمین پر کوئی خُُدا ہے ۔ تُو اپنے اُن بدنوں کے لیے جو تیرے حضور اپنے سار ے دل سے چلتے ہیں عہد اور رحمت کو نگاہ رکھتا ہے ۔
24 تُو نے اپنے بندہ میرے باپ دادا کے حق میں وہ بات رکھی جسکا تُو نے اُس سے وعدہ کیا تھا ۔ تُو نے اپنے منہ سے فرمایا اور اپنے ہاتھ سے اُسے پورا کیا جیسا آج کے دن ہے ۔
25 سو اب اَے خُداوند اسرائیل کے خُدا تُو اپنے بندہ میرے باپ داود کے ساتھ اُس قول کو بھی پُورا کر جو تُو نے اُس سے کِیا تھا کہ تیرے آدمیوں سے میرے حضوراسرائیل کے تخت پر بیٹھنے والے کی کمی نہ ہو گی بشرطیکہ تیری اولاد جیسے تُو میرے حضور چلتا رہا ویسے ہی میرے حضور چلنے کے لیے اپنی راہ کی احتیاط رکھے۔
26 سو اب اے اسرائیل کے خُدا تیرہ وہ قول سچا ثابت کیا جائے جو تُو نے اپنے بندہ میرے باپ داود سے کیا۔
27 لیکن کیا خُدا فی الحقیقت زمین پر سکونت کرے گا ؟ دیکھ آسمان بلکہ آسمانوں کے آسمان میں بھی تُو سما نہیں تو یہ گھر تو کچھ بھی نہیںجسے مَیں نے بنایا ۔
28 تَو بھی اے خُداوند میرے خُدا اپنے بندہ کی دعا کو سُن لے جو تہرا بندہ آج کے دن تیرے حضور کرتا ہے ۔
29 تاکہ تیری آنکھیں اِس گھر کی طرف یعنی اُسی جگہ کی طر جسکی بابت تُو نے فرمایا کہ میں اپنا نام وہاں رکھونگا دن اور را کھُلی رہیں تاکہ تُو اُس دعا کو سُنے جو تیرا بندہ اِس مقام کی طرف رُخ کر کے تُجھ سے کرے گا ۔
30 اور تُو اپنے بندہ اور اپنی قوم اسرائیل کی مُناجات کو جب وہ اِس جگہ کی طرف رُخ کر کے کریں سُن لینا بلکہ تُو آسمان پر سے جو تیری سکونت گاہ ہے سُن لینا اور سُن کر معاف کر دینا ۔
31 اگر کوئی شخس اپنے پڑوسی کا گناہ کرے اور اُسے قسم کھلانے کے لیے اُسکو حلف دیا جائے اور وہ آخر اِس گھر میں تیرے مذبح کے آگے قسم کھائے ۔
32 تو تُو آسمان پر سے سُن کر عمل کرنا اور اپنے بندوں کا انصاف کرنا اور بدکار پر فتوی لگا کر اُسکے اعمال کو اُسی کے سر ڈالنا اور صادق کو راست ٹھہرا کر اُسکی صداقت کے مطابق جزا دینا ۔
33 جب تیری قوم اسرائیل تیرا گناہ کرنے کے باعث اپنے دُشمنوں سے شکسٹ کھائے اورپھر تیری طرف رجوع لائے اور تیرے نام کا اِقرار کر کے اِس گھر میں تُجھ سے دعا اور مُناجات کرے ۔
34 تو تُو آسمان پر سے سُن کر اپنی قوم اسرائیل کا گناہ مُعاف کرنا اور اُنکو اِس مُلک میں جو تُو نے اُنکے باپ دادا کو دیا پھر لے آنا۔
35 جب اِس سبب سے کہ اُنہوں نے تیرا گناہ کیا ہو آسمان بند ہو جائے اور بارش نہ ہو اور وہ اِس مقام کی طرف رُخ کر کے دعا کریں اور تیرے نام کا اقرار کریں اور اپنے گناہ سے باز آئیں جب تُو اُنکو دُکھ دے ۔
36 تو تُو آسمان پر سے سُن کر اپنے بندوں اور اپنی قوم اسرائیل کا گناہ معاف کر دینا کیونکہ تُو اُنکو اُس اچھی راہ کی تعلیم دیتا ہے جس پر اُنکو چلنا فرض ہے اور اپنے مُلک پر جسے تُو نے اپنی قوم کو میراث کے لیے دیا ہے مینہ برسانا۔
37 اگر مُلک میں کال ہو ۔ اگر وبا ہو ۔ اگر بادِ سموم یا گیروٹی یا ٹڈی یا کما ہو ۔ اگر اُنکے دُشمن اُنکے شہروں کے مُلک میں اُنکو گھیر لیں غرض کیسی ہی بلا۔ کیسا ہی روگ ہو۔
38 تو جو دُعا اور مُناجات کسی ایک شخص یا تیری قوم اسرائیل کی طرف سے ہو جن میں سے ہر شخص اپنے دل کا دُکھ جانکر اپنے ہاتھ اِس گھر کی طرف پھیلائے۔
39 تو تُو آسمان پر سے جو تیری سکونت گاہ ہے سُنکر معاف کر دینا اور ایسا کرنا کہ ہر آدمی کو جس کے دل کو تُو جانتا ہے اُسی کی ساری روش کے مطابق بدلہ دینا کیونکہ فقط تُو ہی سب بنی آدم کے دلوں کو جانتا ہے ۔
40 تاکہ جتنی مُدت تک وہ اُس مُلک میں جسے تُو نے ہمارے باپ دادا کو دیا جیتے رہیں تیرا خوف مانیں ۔
41 اب رہا وہ پردیسی جو تیری قوم اسرائیل میں سے نہیں ہے ۔ وہ جب دُور مُلک سے تیرے نام کی خاطر آئے۔
42 ( کیونکہ وہ تیرے بزرگ نام اور قوی ہاتھ اور بُلند بازو کا حال سُنینگے) سو جب وہ آئے اور اِس گھر کی طرف رُخ کر کے دعا کرے ۔
43 تو تُو آسمان پر سے جو تیری سکونت گاہ ہے سُن لینا اور جس جس بات کے لیے وہ پردیسی تُجھ سے فریاد کرے تو اُسکے مطابق کرنا تاکہ زمین کی سب قومیں تیرے نال کو پہچانیں اور تیری قوم اسرائیل کی طرح تیرا خوف مانیں اور جان لیں کہ یہ گھر جسے میں نے بنایا ہے تیرے نام کا کہلاتا ہے ۔
44 اگر تیرے لوگ خواہ کسی راستہ سے تُو اُنکو بھیجے اپنے دُشمن سے لڑنے کو نکلیں اور وہ خُداوند سے اُس شہر کی طرف جسے تُو نے چُنا ہے اور اُس گھر کی طرف جسے مَیں نے تیرے نام کے لیے بنایا رُخ کر کے دعا کریں ۔
45 تو تُو آسمان پر سے اُُنکی دعا اور مُناجات سُنکر اُنکی حمایت کرنا ۔
46 اگر وہ تیرا گناہ کریں ( کیونکہ کوئی ایسا آدمی نہیں جو گناہ نہ کرتا ہو ) اور تُو اُن سے ناراض ہو کر اُنکو دُشمن کے حوالہ کر دے ایسا کہ وہ دُشمن اُنکو اسیر کر کے اپنے مُلک میں لے جائے خواہ وہ دُور ہو یا نزدیک ۔
47 تو بھی اگر وہ اُس مُلک میں جہاں وہ اسیر ہو کر پہنچائے گئے ہوش میں آئیں اور رجوع لائیں اور اپنے اسیر کرنے والوں کے مُلک میں تُجھ سے مُناجات کریں اور کہیں کہ ہم نے گناہ کیا ۔ ہم ٹیڑھی چال چلے اور ہم نے شرارت کی ۔
48 سو اگر وہ اپنمے دُشمنوں کے مُلک میں جو اُنکو اسیر کر کے لے گئے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے تیری طر ف پھریں اور اپنے مُلک کی طرف جسے تُو نے اُن کے باپ دادا کو دیا اور اِس شہر کی طرف جسے تُو نے چُن لیا اور اِس گھر کی طرف جو مَیں نے تیرے نام کے لیے بنایا ہے رُخ کر کے تُجھ سے دعا کریں ۔
49 تو تُو آسمان پر سے جو تیری سکونت گاہ ہے اُنکی دعا اور مُناجات سُنکر اُنکی حمایت کرنا ۔
50 اور اپنی قوم کو جس نے تیرا گناہ کیا اور اُنکی سب خطاوں کو جو اُن سے تیرے خلاف سرزد ہوں معاف کر دینا اور اُنکے اسیر کرنے والوں کے آگے اُن پر رحم کرنا تاکہ وہ اُن پر رحم کریں ۔
51 کیونکہ وہ تیری قوم اور تیری میراث ہیں جسے تُو مصر سے لوہے کی بھٹے کی بیچ میں سے نکال لایا ۔
52 سو تیری آنکھیں تیرے بندہ کی مُناجات اور تیری قوم اسرائیل کی مُناجات کی طرف کھُلی رہیں تاکہ جب کبھی وہ تُجھ سے فریاد کریں توُ اُنکی سُنے ۔
53 کیونکہ تُو نے زمین کی سب قوموں میں سے اُنکو الگ کیا کہ وہ تیری میراث ہوں جیسا اے مالک ِ خُداوند تُو نے اپنے بندہ موسیٰ کی معرفت فرمایا جس وقت تُو ہمارے باپ دادا کو مصر سے نکال لایا۔
54 اور ایسا ہُوا کہ جب سُلیمان خُداوند سے یہ سب مُناجات کر چُکا تو وہ خُداوند کے مذبح کے سامنے سے جہاں وہ اپن ہاتھ آسمان کی طرف پھیلائے ہوئے گھُٹنے ٹیک تھا اُٹحا۔
55 اور کھڑے ہو کر اسرائیل کی ساری جماعت کو بُلند آواز سے برکت دی اور کہا ۔
56 خُداوند جس نے اپنے سب وعدوں کے موافق اپنی قوم اسرائیل کو آرام بخشا مُبارک ہو کیونکہ جو سارا اچھا وعہ اُس نے اپنے بندہ موسی کی معرفت کِیا اُس میں سے ایک بات بھی خالی نہ گئی۔
57 خُداوند ہمارا خُدا ہمارے ساتھ رہے جیسے وہ ہمارے باپ دادا کے ساتھ رہا اور نہ ہمکو ترک کر نہ چھوڑے۔
58 تاکہ وہ ہمارے دلوں کو اپنی طرف مائل کرے کہ ہم اُسکی سب راہوں پر چلیں اور اُسکے فرمانوں اور آئین اور احکام کو جو اُس نے ہمارے باپ دادا کو دئیے مانیں ۔
59 اور یہ میری باتیں جنکو میں نے خُداوند کے حضور مُناجات میں پیش کیا ہے دن اور رات خُداوند ہمارے خدا کے نزدیک رہیں تاکہ وہ اپنے بندہ کی داد اور اپنی قوم اسرائیل کی داد ہر روز کی ضرورت کے مطابق دے ۔
60 جس سے زمین کی سب قومیں جان لیں کہ خُداوند ہی خُدا ہے اور اُس کے سِوا اور کوئی نہیں ۔
61 سو تُمہارا دل آج کی طرح خُداوند ہمارے خُدا کے ساتھ اُسکے آئین پرچلنے اور اُسکے حکموں کو ماننے کے لیے کامل رہے ۔
62 اور بادشاہ نے اور اُس کے ساتھ سارے اسرائیل نے خُداوند کے حضور قُربانی خُداوند کے حضور گذرانی۔
63 اور سُلیمان نے جو سلامتی کے ذبیحیوں کی قُربانی خُداوند کے حضور گذرانی اُس میں اُس نے بائیس ہزار بیل اور ایک لاکھ بیس ہزار بھیڑیں چڑھائیں ۔ یُوں بادشاہ نے اور سب بنی اسرائیل نے خُداوند کا گھر مخصوص کیا ۔
64 اُسی دن بادشاہ نے صحن کے درمیانی حصہ کو جو خُداوند کے گھر کے سامنے تھا مُقدس کیا کیونکہ اُس نے وہیں سو ختنی قُربانی اور نذر کی قُربانی اور سلامتی کے ذبیحوں کی چربی گذرانی اِس لیے کہ پیتل کا مذبح جو خُداوند کے سامنے تھا اَتنا چھوٹا تھا کہ اُس پر سوختنی قُربانی اور نذر کی قُربانی اور سلامتی کے ذبیحیوں کی چربی کے لیے گُنجائش نہ تھی۔
65 سو سُلیمان نے اور اُسکے ساتھ سارے اسرائیل یعنی ایک بڑی جماعت نے جو حمات کے مدخل سے لیکر مصر کی نہر تک کی حدود سے آئی تھی خُداوند ہمارے خُدا کے حضور سات روز اور پھر سات روز اور یعنی چودہ روز عہد منائی۔
66 اور آٹھویں روز اُس نے اُن لوگوں کو رخصت کر دیا ۔ سو اُنہوں نے بادشا ہ کو مبارکباد دی اور اُس ساری نیکی کے باعث جو خُداوند نے اپنے بندہ داود اور اپنی قوم اسرائیل سے کی تھی اپنے ڈیروں کو دل میں خوُش اور مسرور ہو کر لوٹ گئے۔