یرمیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52

0:00
0:00

باب 28

اور اُسی سال شاہِ یہوداہؔ صدقیاؔ ہ کی سلطنت کے شروع میں چوتھے برس کے پانچویں مہینے میں یوں ہوا کہ جبعونی عز ور ؔ کے بیٹے حننیاہؔ نبی نے خداوندکے گھر میں کاہنوں اور سب لوگوں کے سامنے مجھ سے مخاطب ہو کر کہا۔
2 ربُّ الافواج اِسرائیلؔ کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے شاہِ بابلؔ کا جُوا توڑاڈالا ہے۔
3 دو ہی برس کے اندر میں خداوند کے گھر کے سب ظروف جو شاہِ بابلؔ نبوکدنضر ؔ اِس مکان سے بابل ؔ کو لے گیا اِسی مکان میں واپس لاؤنگا۔
4 شاہِ یہوداہؔ یکونیاہؔ بن یہویقیم ؔ کو اور یہوداہ کے سب اسیروں کو جو بابلؔ کو لے گئے تھے پھر اِسی جگہ لاؤنگا ۔خداوند فرماتا ہے کیونکہ میں شاہِ بابلؔ کے جوئے کو توڑ ڈالونگا۔
5 تب یرمیاہ ؔ نبی نے کاہنوں اور سب لوگوں کے سامنے جو خداوند کے گھر میں کھڑے تھے حننیاہؔ نبی سے کہا ۔
6 ہاں یرمیاہؔ نبی نے کہا آمین ۔خداوند اَیسا ہی کرے ۔خداوند تیری باتوں کو جو تو نے نبوت سے کہیں پُورا کرے کہ خداوند کے گھر کے ظروف کواور سب اِسیروں کو بابلؔ سے اِس مکان میں واپس لائے ۔
7 تو بھی اب یہ بات جو میں تیرے اور سب لوگوں کے کانوں میں کہتا ہوں سُن ۔
8 اُن نبیوں نے مجھ سے اور تجھ سے پہلے گذشتہ زمانہ میں تھے بہت سے ملکوں اور بڑی بڑی سلطنتو ں کے حق میں جنگ اور بلا اور وبا کی نبوت کی ہے ۔
9 وہ نبی جو سلامتی کی خبر دیتا ہے جب اُس نبی کا کلام پورا ہو جائے تو معلوم ہوگا کہ فی الحقیقت خداوند نے اُسے بھیجا ہے۔
10 تب حننیاہؔ نبی نے یرمیاہؔ نبی کی گردن پر سے جوا اُتارا اور اُسے توڑ ڈالا ۔
11 اور حننیاہؔ نے سب لوگوں کے سامنے اِس طرح کلام کیا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ میں اِسی طرح شاہِ بابلؔ نبوکدنضرؔ کو جوا سب قوموں کی گردن پر سے دو ہی برس کے اندر توڑ ڈالونگا ۔ تب یرمیاہؔ نبی نے اپنی راہ لی ۔
12 جب حننیاہؔ نبی یرمیاہ نبی کی گردن پر سے جوا توڑ چکا تھا تو خداوند کا کلام یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔
13 کہ جا اور حننیاہؔ سے کہہ کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ تو نے لکڑی کے جُوؤں کو تو توڑا پر اُنکے عوض میں لوہے کے جوئے بناؤئے ۔
14 کیونکہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کاخدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے اِن سب قوموں کی گردن پر لوہے کا جوا ڈال دیا ہے تاکہ وہ شاہِ بابلؔ نبوکدنضرؔ کی خدمت کریں ۔ پس وہ اُسکی خدمتگذاری کرینگی اور میں نے میدان کے جانور بھی اُسے دے دِئے ہیں ۔
15 تب یرمیاہؔ نبی نے حننیاہؔ نبی سے کہا اَے حننیاہؔ اب سُن ! خداوند نے تجھے نہیں بھیجا لیکن تو اِن لوگوں کو جھوٹی اُمید دِلاتا ہے۔
16 اِسلئے خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھے رُوی زمین پر سے خارج کرونگا ۔تو اِسی سال مر جائیگا کیونکہ تو نے خداو ند کے خلاف فتنہ انگیز باتیں کہی ہیں ۔
17 چنانچہ اُسی سال کے ساتویں مہینے حننیا ہؔ نبی مر گیا۔