۲ کُرنتھِیوں

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13

0:00
0:00

باب 4

پَس جب ہم پر اَیسا رحم ہُؤا کہ ہمیں یہ خِدمت مِلی تو ہم ہِمّت نہِیں ہارتے۔
2 بلکہ ہم نے شرم کی پوشِیدہ باتوں کو ترک کر دِیا اور مکّاری کی چال نہِیں چلتے۔ نہ خُدا کے کلام میں آمیزِش کرتے ہیں بلکہ حق ظاہِر کر کے خُدا کے رُوبرُو ہر ایک آدمِی کے دِل میں اپنی نیکی بِٹھاتے ہیں۔
3 اور اگر ہماری خُوشخَبری پر پردہ پڑا ہے تو ہلاک ہونے والوں ہی کے واسطے پڑا ہے۔
4 یعنی اُن بے اِیمانوں کے واسطے جِن کی عقلوں کو اِس جہان کے خُدا نے اَندھا کر دِیا ہے تاکہ مسِیح جو خُدا کی صُورت ہے اُس کے جلال کی خُوشخَبری کی روشنی اُن پر نہ پڑے۔
5 کِیُونکہ ہم اپنی نہِیں بلکہ مسِیح یِسُوع کی منادی کرتے ہیں کہ وہ خُداوند ہے اور اپنے حق میں یہ کہتے ہیں کہ یِسُوع کی خاطِر تُمہارے غُلام ہیں۔
6 اِس لِئے کہ خُدا ہی ہے جِس نے فرمایا کہ تارِیکی میں سے نُور چمکے اور وُہی ہمارے دِلوں میں چمکا تاکہ خُدا کے جلال کی پہچان کا نُور یِسُوع مسِیح کے چہرہ سے جلوہ گر ہو۔
7 لیکِن ہمارے پاس یہ خزانہ مٹّی کے برتنوں میں رکھّا ہے تاکہ یہ حدّ سے زِیادہ قُدرت ہماری طرف سے نہِیں بلکہ خُدا کی طرف سے معلُوم ہو۔
8 ہم ہر طرف سے مُصِیبت تو اُٹھاتے ہیں لیکِن لاچار نہِیں ہوتے۔ حَیران تو ہوتے ہیں مگر نہ اُمِید نہِیں ہوتے۔
9 ستائے تو جاتے ہیں مگر اکیلے نہِیں چھوڑے جاتے۔ گِرائے تو جاتے ہیں لیکِن ہلاک نہِیں ہوتے۔
10 ہم ہر وقت اپنے بَدَن میں یِسُوع کی مَوت لِئے پھِرتے ہیں تاکہ یِسُوع کی زِندگی بھی ہمارے بَدَن میں ظاہِر ہو۔
11 کِیُونکہ ہم جِیتے جی یِسُوع کی خاطِر ہمیشہ مَوت کے حوالہ کِئے جاتے ہیں تاکہ یِسُوع کی زِندگی بھی ہمارے فانی جِسم میں ظاہِر ہو۔
12 پَس مَوت تو ہم میں اثر کرتی ہے اور زِندگی تُم میں۔
13 اور چُونکہ ہم میں وُہی اِیمان کی رُوح ہے جِس کی بابت لِکھا ہے کہ مَیں اِیمان لایا اور اِسی لِئے بولا۔ پَس ہم بھی اِیمان لائے اور اِسی لِئے بولتے ہیں۔
14 کِیُونکہ ہم جانتے ہیں کہ جِس نے خُداوند یِسُوع کو جِلایا وہ ہم کو بھی یِسُوع کے ساتھ شامِل جان کر جِلائے گا اور تُمہارے ساتھ اپنے سامنے حاضِر کرے گا۔
15 اِس لِئے کہ سب چِیزیں تُمہارے واسطے ہیں تاکہ بہُت سے لوگوں کے سبب سے فضل زِیادہ ہوکر خُدا کے جلال کے لِئے شُکرگُذاری بھی بڑھائے۔
16 اِس لِئے ہم ہِمّت نہِیں ہارتے بلکہ گو ہماری ظاہِری اِنسانِیّت زائِل ہوتی جاتی ہے پھِر بھی ہماری باطِنی اِنسانِیّت روز بروز نئی ہوتی جاتی ہے۔
17 کِیُونکہ ہماری دم بھر کی ہلکی سی مُصِیبت ہمارے لِئے ازحدّ بھاری اور ابدی جلال پَیدا کرتی جاتی ہے۔
18 جِس حال میں کہ ہم دیکھی ہُوئی چِیزوں پر نہِیں بلکہ اندیکھی چِیزوں پر نظر کرتے ہیں کِیُونکہ دیکھی ہُوئی چِیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی چِیزیں ابدی ہیں۔