اِمثال

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31

0:00
0:00

باب 20

مے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی اِن سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں ۔
2 بادشاہ کا رُعب شیر کی گرج کی مانند ہے۔جو کوئی اُسے غصہ دلاتا ہے اپنی جٓان سے بدی کرتا ہے ۔
3 جھگڑے سے الگ رہنے میں آدمی کی عزت ہے لیکن ہر ایک احمق جھگڑتا رہتا ہے
4 کاہل آدمی جٓاڑے کے باعث ہل نہیں چلاتا اِسلئے فصل کاٹنے کے وقت وہ بھیک مانگیگااور کچھ نہ پائیگا۔
5 آدمی کے دِل کی بات گہرے پانی کی مانند ہے لیکن صاحب فہم آدمی اُسے کھینچ نکالیگا ۔
6 اکثر لوگ اپنا اپنااِحسان ج تے ہیں لیکن وفا دار آدمی کس کو ملیگا ؟
7 راست رو صادق کے بعد اُسکے بیٹے مُبارک ہوتے ہیں۔
8 بادشاہ جو تخت عدالت پر بیٹھتا ہےخود دیکھ کر ہر طرح بدی کو پھٹکتا ہے۔
9 کون کہہ سکتا ہے کہ میں نے اپنے دِل کو صاف کر لیا ہے اور میں اپنے گناہ سے پاک ہوگیا ہوں؟
10 دوطرح کے باٹ اور دو طرح کے پیمانے ۔ اِن دونوں سے خداوند کو نفرت ہے۔
11 بچہ بھی اپنی حرکات سے پہچانا جٓاتا ہے کہ اُسکے کام نیک وراست ہیں کہ نہیں ۔
12 سُننے والے کان اور دیکھنے والی آنکھ دونوں کو خداوند نے بنایا ہے ۔
13 خواب دوست نہ ہو ۔مبادا تو کنگال ہو جٓائے ۔اپنی آنکھیں کھول کہ تو روٹی سے سیر ہوگا۔
14 خریدار کہتا ہے ردی !لیکن جب چل پڑتا ہے تو فخر کرتا ہے۔
15 زرومرجٓان کی کثرت ہے لیکن بی یش بہا سرمایہ علم والے ہونٹ ہیں ۔
16 جو بغیانہ کا ضامن ہو اُسکے کپڑے چھین لے اور جو اجنبی کا ضامن ہو اُس سے کچھ گرورکھ لے۔
17 دغا کی روٹی آدمی کو میٹھی لگتی ہے لیکن آخر کو اُسکا منہ کنکروں سے بھر جٓاتا ہے۔
18 ہر ایک کام مشورہ سے ٹھیک ہوتا ہے اور تو نیک صلاح لیکر جنگ کر۔
19 جو کوئی لتراپن کرتا پھرتا ہے راز فاش کرتا ہے اِسلئے تو منہ پھٹ سے کچھ واسطہ نہ رکھ ۔
20 جو اپنے باپ یا اپنی ماں پر لعنت کرتا ہے اُسکا چراغ گہری تاریکی میں بجھایا جٓایئگا ۔
21 اگرچہ ابتدا میں میراث یک لخت حاصل ہو تو بھی اُسکا انجام مبارک نہ ہوگا۔
22 تو یہ نہ کہنا کہ میں بدی کا بدلہ لونگا۔خداوندکی آس رکھ اور وہ تجھے بچایئگا۔
23 دو طرح کے باٹ سے خداوند کو نفرت ہے اور دغا کے ترازو ٹھیک نہیں ۔
24 آدمی کی رفتار خداوند کی طرف سے ہے ۔پس اِنسان اپنی راہ کو کیونکر جٓان سکتا ہے؟
25 جلد بازی سے کسی چیز کو مقدس ٹھہرانا اورمنت ماننے کے بعد دریافت کرنا آدمی کے لئے پھندا ہے ۔
26 دانا بادشاہ شریروں کو پھٹکتا ہے اور اُن پر داو نے پہیا پھرواتا ہے۔
27 آدمی کا ضمیر خداوند کا چراغ ہے جو اُسکے تمام اندرونی حال کو دریافت کرتا ہے۔
28 شفقت اور سچائی بادشاہ کی نگہبان ہیں بلکہ شفقت ہی سے اُسکا تخت قائم رہتا ہے۔
29 جوانوں کا زور اُنکی شوکت ہے اور بوڑھوں کے سفید بال اُنکی زینت ہیں۔
30 کوڑوں کے زخم سے بدی دُور ہوتی ہے اور مارکھانے سے دِل صاف ہوتا ہے۔