استثنا

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34

0:00
0:00

باب 8

سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں تم احتیاط کر کے عمل کرنا تاکہ تُم جیتے اور بڑھتے رہو اور جس ملک کی باب نمبرت خداوند نے تمہارے باپ دادا سے قسم کھائی ہے تُم اُس میں جا کر اُس پر قبضہ کرو۔
2 اور تُو اُس سارے طریق کو یاد رکھنا جس پراِن چالیس برسوں میں خداوند تیرے خدا نے تجھ کو اِس بیابان میں چلایا تاکہ وہ تجھ کو عاجز کر کے آزمائے اور تیر دل کی بات دریافت کرے کہ تُو اُسکے حکموں کو مانے گا یا نہیں ۔
3 اور اُس نے تجھ کو عاجز کیا بھی اور تجھ کو بھُوکا ہونے دیا اور وہ من جسے نہ تُو نہ تیرے باپ دادا جانتے تھے تجھ کو کھلایا تاکہ تُجھ کو سکھائے کہ انسان صرف روٹی ہی سے جیتا نہیں رہتا بلکہ ہر بات سے جو خداوند کے منہ سے نکلتی ہے وہ جیتا رہتا ہے ۔
4 اَن چالیس برسوں میں نہ تو تیرے تن پر تیر ے کپڑے پُرانے ہوئے اور نہ تیرے پاوں سوجے ۔
5 اور تُو اپنے دل میں خیال رکھنا کہ جس طرح آدمی اپنے بیٹے کو تنبیہ کرتا ہے ویسے ہی خداوند تیرا خدا تجھ کو تنبیہ کرتا ہے ۔
6 سو تُو خداوند اپنے خدا کی راہوں پر چلنے اور اُسکا خوف ماننے کے لیے اُس کے حکموں پر عمل کرنا ۔
7 کیونکہ خداوند تیرا خدا تُجھ کو ایک اچھے ملک میں لیے جاتا ہے ۔ وہ پانی کی ندیوں اور ایسے چشموں اور سوتوں کا مُلک ہے جو وادیوں اور پہاڑوں سے پھوٹ کر نکلتے ہیں ۔
8 وہ ایسا ملک ہے جہاں گیہوں اور جَو اور انگور اور انجیر کے درخت اور انار ہوتے ہیں ۔ وہ ایسا مُلک ہے جہاں روغن دار زیتون اور شہد بھی ہے ۔
9 اُس ملک میں تجھ کو روٹی با فراط ملے گی اور تجھ کو کسی چیز کی کمی نہ ہو گی کیونکہ اُس ملک کے پتھر بھی لوہا ہیں اور وہاں کے پہاڑوں سے تُو تانبا کھو د کر نکال سکے گا ۔
10 اور تُو کھائے گا اور سیر ہو گا اور اُس اچھے ملک کے لیے جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے اُسکا شُکر بچا لائے گا ۔
11 سو خبردار رہنا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تو خداوند اپنے خدا کو بھول کر اُسکے فرمانوں اور حکموں اور آئین کو جنکو آج میں تجھ کو سُناتا ہوں ماننا چھوڑ دے ۔
12 ایسا نہ ہو کہ جب تو کھا کر سیر ہو اور خوشنما گھر بنا کر اُن میں رہنے لگے ۔
13 اور تیرے گائے بیل کے گلے اور بھیڑ بکریاں بڑھ جائیں اور تیرے پاس چاندی اور سونا اور مال بکثرت ہو جائے ۔
14 تو تیر ے دل میں غرور سمائے اور تُو خداوند اپنے خدا کو بھول جائے جو تجھ کو ملکِ مصر یعنی غلامی کے گھر سے نکال لایا ہے ۔
15 اور ایسے وسیع اور ہولناک بیابان میں تیرا رہنا ہوا جہاں جلانے والے سانپ اور بچھو تھے اور جہاں کی زمین بغیر پانی کے سوکھی پڑی تھی ۔ وہاں اُس نے تیرے لیے چقمق کی چٹان سے پانی نکالا ۔
16 اور تجھ کو بیابان میں وہ من کھلایا جسے تیرے باپ دادا جانتے بھی نہ تھے تاکہ تجھ کو عاجز کرے اور تیری آزمائش کر کے آخر میں تیرا بھلا کرے ۔
17 اور ایسا نہ ہو کہ تُو اپنے دل میں کہنے لگے کہ میری ہی طاقت اور ہاتھ کے زور سے مجھ کو یہ دولت نصیب ہوئی ہے ۔
18 بلکہ تو خداوند اپنے خدا کو یاد رکھنا کیونکہ وہی تجھ کو دولت حاصل کرنے کی قوت اِس لیے دیتا ہے کہ اپنے اُس عہد کو جسکی قسم اُس نے تیرے باپ دادا سے کھائی تھی قائم رکھے جیسا آج کے دن ظاہر ہے ۔
19 اور اگر تُو کبھی خداوند اپنے خدا کو بھولے اور اَور معبودوں کا پیرو بن کر اُنکی عبادت اور پرستش کرے تو میں آج کے دن تُمکو آگاہ کئے دیتا ہوں کہ تُم ضرور ہی نیست ہو جاو گے ۔
20 جن قوموں کو خداوند تمہارے سامنے ہلاک کرنے کو ہے اُن ہی کی طرح تُم بھی خداوند اپنے خدا کی بات نہ ماننے کے سبب سے ہلاک ہو جاو گے ۔