ایّوب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42

0:00
0:00

باب 12

تب ایوب ؔ نے جواب دیا:۔
2 بے شک آدمی تو تم ہی ہو اور حکمت تمہارے ہی ساتھ مریگی ۔
3 لیکن مجھ میں بھی سمجھ ہے جیسے تم میں ہے ۔میں تم سے کم نہیں ۔بھلا اَیسی باتیں جیسی یہ ہیں کون نہیں جانتا ؟
4 میں اُس آدمی کی طرح ہوں جو اپنے پڑوسی کے لئے ہنسی کا نشانہ بنا ہے ۔میں وہ آدمی تھا جو خدا سے دُعا کرتا اور وہ اُسکی سُن لیتا تھا۔راست اور کامل آدمی ہنسی کا نشانہ ہوتا ہے ۔
5 جو چین سے ہے اُسکے خیال میں دُکھ کے لئے حقارت ہوتی ہے۔یہ اُنکے لئے تیار رہتی ہے جنکا پاؤں پھسلتا ہے۔
6 ڈاکوؤں کے ڈیرے سلامت رہتے ہیں اور جو خدا کو غصہ دلاتے ہیں وہ محفوظ رہتے ہیں ۔اُن ہی کے ہاتھ کو خدا خوب بھرتا ہے
7 حیوانوں سے پُوچھ اور وہ تجھے سکھائینگے اور ہو ا کے پرندوں سے دریافت کر اور وہ تجھے بتا ئینگے ۔
8 یا زمین سے بات کر اور وہ تجھے سکھا ئیگی اور سمندر کی مچھلیاں تجھ سے بیان کرینگی۔
9 کون نہیں جانتا کہ اِن سب باتوں میں خداوند ہی کاہاتھ ہے جس نے یہ سب بنایا ؟
10 اُسی کے ہاتھ میں ہر جاندار کی جان اور کُل بنی آدم کا دم ہے۔
11 کیا کان باتوں کو نہیں پرکھ لیتا جیسے زبان کھانے کو چکھ لیتی ہے ؟
12 بُڈّھوں میں سمجھ ہوتی ہے اور عُمر کی درازی میں دانائی
13 خدا میں سمجھ اور قوت ہے ۔اُس کے پاس مصلحت اور دانائی ہے ۔
14 دیکھو!وہ ڈھا دیتا ہے تو پھر بنتا نہیں ۔وہ آدمی کو بند کردیتا ہے تو پھر کُھلتا نہیں ۔
15 دیکھو! وہ مینہ کو روک لیتا ہے تو پانی سُوکھ جاتا ہے ۔پھر جب وہ اُسے بھیجتا ہے تو وہ زمین کو اُلٹ دیتا ہے ۔
16 اُس میں طاقت اور تا ثیر کی قوُّت ہے۔فریب کھانے والا اور فریب دینے والا دونوں اُسی کے ہیں ۔
17 وہ مُشیروں کو لٹوا کر اسیری میں لے جاتا ہے اور عدالت کرنے والوں کو بیوقوف بنا دیتا ہے ۔
18 وہ شاہی بندھنوں کو کھول ڈالتا ہے اور بادشاہوں کی کمر پر پٹکا باندھتا ہے۔
19 وہ کاہنوں کو لٹوا کر اسیری میں لے جاتا اور زبردستوں کو پچھاڑ دیتا ہے۔
20 وہ اعتماد والے کی قُّوت گویائی دُور کرتا اور بُزُرگوں کی دانائی کو چھین لیتا ہے ۔
21 وہ اُمرا پر حقارت برساتا ہے اور زور آوروں کے کمر بند کو کھول ڈالتا ہے۔
22 وہ اندھیرے میں سے گہری باتوں کا آشکارا کرتا اور موت کے سایہ کو بھی روشنی میں لے آتا ہے۔
23 وہ قوموں کو بڑھاکر اُنہیں ہلاک کر ڈالتا ہے۔وہ قوموں کو پھیلاتا اور پھر اُنہیں سمیٹ لیتا ہے ۔
24 وہ زمین کی قوموں کے سرداروں کی عقل اُڑا دیتا اور اُنہیں اَیسے بیابان میں بھٹکا دیتا ہے جہاں راستہ نہیں ۔
25 وہ روشنی کے بغیر تاریکی میں ٹٹولتے پھرتے ہیں اور وہ اُنہیں اَیسا بنا دیتا ہے کہ متوالے کی طرح لڑکھڑاتے ہُوئے چلتے ہیں ۔