0:00
0:00

باب 107

خُداوند کا شُکر کرو کیونکہ بھلا ہے۔اور اپسکی شفقت ابدی ہے۔
2 خُداوند کے چُھڑائے ہُوئے یہی کہیں۔جِنکو اُس نے فدیہ دے کر مُخالِف کے ہاتھ سے چُھڑالیا۔
3 اور اُن کو مُلک مُلک سے جمع کیا۔ پُورب سے اور پّچھم سے ۔ اُتّر سے اور دکِھّن سے ۔
4 وہ بیابان میں صحرا کے راستے پر بھٹکتے پھرے۔ اُنکو بسنے کے لئے کوئی شہر نہ ملا۔
5 وہ بھوکے اور پیاسے تھےاور اُن کا دِل بیٹھا جاتا تھا۔
6 تب اپنی مُصیبت میں اُنہوں نے خُداوند سے فریاد کی۔ اور اُس نے اُنکو اُنکے دُکھوں سے رہائی بخشی۔
7 وہ اُنکو سیدھی راہ سے لے گیا۔ تاکہ بسنے کے لئے کِسی شہر میں جاپہنُچیں۔
8 کاشکہ لوگ خُداوند کی شفقت کی خاطر اور بنی آدم کے لئے اُسکے عجائب کی خاطر اُسکی ستایش کرتے!
9 کیونکہ وہ ترستی جان کو سیر کرتا ہے۔اور بھوکی جان کو نعمتوں سے مالامال کرتا ہے۔
10 جو اندھیرے اور مَوت کے سایہ میں بیٹھے مُصیبت اور لوہے سے جکڑے ہوئے تھے۔
11 چونکہ اُنہوں نے خُداوند سے سرکشی کی اور حق تعالیٰ کی مشورت کو حقیر جانا۔
12 اِسلئے اُس نے اُنکا دِل مُشقّت سے عاجز کر دیا۔ وہ گِر پڑے اور کوئی مددگار نہ تھا۔
13 تب اپنی مُصیبت میں اُنہوں نے خُداوند سے فریاد کی اور اُس نے اُنکو اُنکے دُکھوں سے رہائی بخشی۔
14 وہ اُنکو اندھیرے اور موَت کے سایہ سے نکال لایا اور اُنکے بندھن توڑ ڈالے۔
15 کاشکہ لوگ خُداوند کی شفقت کی خاطر اور بنی آدم کے لئے اُسکے عجائب کی خاطر اُسکی ستایش کرتے!
16 کیونکہ اُس نے پیتل کے پھاٹک توڑ دئے۔ اور لوہے کے بینڈوں کو کاٹ ڈالا۔
17 احمق اپنی خطاؤں کے سبب سے اور اپنی بدکاری کے سبب مُصیبت میں پڑتے ہیں۔
18 اُنکے جی کو ہر طرح کے کھانے سے نفرت ہو جاتی ہے۔ اور وہ موت کے پھاٹکوں کے نزدیک پہنچ جاتے ہیں۔
19 تب وہ اپنی مُصیبت میں خُدا وند سے فریاد کرتے ہیں اور وہ اُنکو اُنکے دُکھوں سے رہائی بخشتا ہے۔
20 وہ اپنا کلام نازل فرما کر اُن کو شفا دیتا ہے اور اُن کو اُنکی ہلاکت سے رہائی بخشتا ہے۔
21 کاشکہ لوگ خُداوند کی شفقت کی خاطر اور بنی آدم کے لئے اُسکے عجائب کی خاطر اُسکی ستایش کرتے!
22 وہ شُکر گُزاری کی قُربانیاں گُذرانیں۔ اور گاتے ہوئے اُس کے کامون کا بیان کریں۔
23 جو لوگ جہازوں میں بحر پر جاتے ہیں اور سُمندر پر کاروبار میں لگے رہتے ہیں۔
24 وہ سُمندر میں خُداوند کے کاموں کو اور اُسکے عجائب کو دیکھتے ہیں۔
25 کیونکہ وہ حُکم دے کر طوفانی ہوا چلاتا ہے جو اُس میں لہریں اُٹھاتی ہے۔
26 وہ آسمان تک چرھتے اور گہراو میں اُترتے ہیں پریشانی سے اُنکا دِل پانی پانی ہو جاتا ہے۔
27 وہ جھومتے اور متوالے کی طرح لڑکھڑاتے اور حواس باختہ ہو جاتے ہیں۔
28 تب وہ اپنی مُصیبت میں خُداوند سے فریاد کرتے ہیں اور وہ اُنکو اُنکے دُکھوں سے رہائی بخشتا ہے۔
29 وہ آندھی کو تھما دیتا ہے اور لہریں موقوف ہو جاتی ہیں۔
30 تب وہ اُس کے تھم جانے سے خُوش ہوتے ہیں۔یُوں وہ اُن کو بندرگاہِ مقصُد تک پہنچا دیتا ہے۔
31 کاشکہ لوگ خُداوند کی ستایش کی خاطر اور بنی آدم کے لئے اُس کے عجائب کی خاطر اُسکی ستایش کرتے!
32 وہ لوگوں کے مجمع میں اُس کی بڑائی کریں اور بزرگوں کی مجلس میں اُسکی حمد۔
33 وہ دریاؤں کو بیابان بنا دیتا ہے۔ اور پانی کے چشموں کو خُشک زمین ۔
34 وہ زرخیز زمین کو صحِرایِ شور کر دیتا ہے۔ اِسلئے کہ اُسکے باشندے شریر ہین۔
35 وہ بیابان کو جھیل بنا دیتا ہے۔اور خُشک زمین کو پانی کے چشمے۔
36 وہاں وہ بھوکوں کو بساتا ہے۔تاکہ بسنے کے لئے شہر تیار کریں۔
37 اور کھیت بوئیں اور تاکِستان لگائیں۔ اور پیداوار حاصِل کریں۔
38 وہ اُنکو برکت دیتا ہے اور وہ بہت بڑھتے ہیں اور وہ اُنکے چَوپایوں کو کم نہیں ہونے دیتا۔
39 پھِر ظُلم و تکلیف اور غم کے مارے وہ گھٹ جاتے اور پست ہو جاتے ہیں۔
40 وہ اُمرا پر زِلّت اُنڈیل دیتا ہے۔اور اُنکو بے راہ ویرانہ میں بھٹکاتا ہے۔
41 تَو بھی وہ مُحتاج کو مُصیبت سے نکال کر سرفراز کرتا ہے۔ اور اُس کے خاندان کو ریوڑ کی طرح بڑھاتا ہے۔
42 راستباز یہ دیکھ کر خُوش ہُوں گے اور سب بدکاروں کا مُنہ بند ہو جائیگا ۔
43 دانا اِن باتوں پر توجّہ کریگا اور وہ خُداوند کی شفقت پر غور کرینگے۔