0:00
0:00

باب 74

اَے خُدا تُو نے ہم کو ہمیشہ کے لئے کیوں ترک کر دیا ؟ تیری چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑک رہا ہے؟
2 اپنی جماعت کو جِسے تُو نے قدیم سے خریدا ہے جِسکا تُو نے فِدیہ دیا تاکہ تیری میراث کا قبیلہ ہو اور کوہِ صیِؔون کو جِس پر تُو نے سکونت کی ہے یاد کر۔
3 اپنے قدم دائمی کھنڈروں کی طرف بڑھا یعنی اۃُن سب خرابیوں کی طرف جو دُشمن نے مقدِس میں کی ہٰں۔
4 تیرے مجمع میں تیرے مخالِف گرجتَے ہیں نِشان کے لئے اُنہوں نے اپنے ہی جھنڈے کھڑے کئے ہیں۔
5 وہ اُن آدمیوں کی مانند ہیں جو گُنجان درختوں پر کُلہاڑے چلاتے ہیں۔
6 اور اب وہ اُسکی ساری نقش کاری کو کُلہاڑی اور ہتھوڑوں سے بِالکُل توڑ ڈالتے ہیں۔
7 اُنہوں نے تیرے مقدِس میں آگ لگا دی ہے۔ اور تیرے نام کے مسکن کو زمین تک مِسمار کر کے ناپاک کیا ہے۔
8 اُنہوں نے اپنے دِل میں کہا ہے ہم اُن کو بِالکُل ویران کر ڈالیں اُنہوں نے اِس مُلک میں خُدا کے سب عبادت خانوں کو جلا دیا ہے۔
9 ہمارے نِشان نظر نہیں آتے اور کوئے نبی نہیں رہا اور ہم میں کوئی نہیں جانتا کہ یہ حال کب تک رہے گا۔
10 اَے خُدا! مُخالف کب تک طعنہ زنی کرتا رہیگا؟ کیا دُشمن ہمیشہ تیرے نام پر کُفر بکتا رہے گا؟
11 تُو اپنا ہاتھ کیوں روکتا ہےب؟ اپنا دہنا ہاتھ بغل سے نِکال اور فنا کر۔
12 خُدا قدیم سے میرا بادشاہ ہے جو زمین پر نجات بخشتا ہے۔
13 تُو نے اپنی قُدرت سے سمُندر کے دو حصے کر دیے۔تُو پانی میں اژدہاؤں کے سر کُچلتا ہے ۔
14 تُو نے لِویوتان کے سر کے ٹُکڑے کئے۔اور اُسے بیابان کے رہنے والوں کی خُوراک بنایا۔
15 تُو نے چشمے اور سیلاب جاری کئے۔ تُو نے بڑے بڑے دریاؤں کو خُشک کر ڈالا۔
16 دِن تیرا ہے ۔ رات بھی تیری ہے۔نُور اور آفتاب کو تو ہی نے تیار کیا۔
17 زمین کی تمام حدُود تُو ہی نے ٹھہرائی ہیں۔گرمی اور سردی کے موسم تُو ہی نے بنائے۔
18 اَے خُداوند ! اِسے یاد رکھ کہ دُشمن نے طعنہ زنی کی ہے۔اور بیوُقُوف قَوم نے تیرے نام کی تکفیر کی ہے۔
19 اپنی فاختہ کی جان کو جنگلی جانور کے حوالہ نہ کر اپنے غریبوں کی جان کو ہمیشہ کے لئے بھول نہ جا۔
20 اپنے عہد کا خیال فرما۔ کیونکہ زمین کے تاریک مُقام ظُلم کے مسکنوں سے بھرے ہیں۔
21 مظلُوم شرمندہ ہو کر نہ لوٹےَ۔غریب اور مُحتاج تیرے نام کی تعریف کریں۔
22 اُٹھ اَے خُدا! آپ ہی اپنی وکالت کر۔ یاد کر کہ احمق دِن بھر تجھ پر کیَسی طعنہ زنی کرتا ہے ۔
23 اپنے دُشمنوں کی آواز کو بھول نہ جا۔ تیرے مُخالفوں کا ہنگامہ برپا ہوتا رہتا ہے۔