حزقی ایل

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48

0:00
0:00

باب 35

اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
2 کہ اے آدمزاد کوہِ شعےر کی طرف متوجہ ہو اور اسکے خلاف نبوت کر ۔
3 اور اس سے کہہ خداوند خدایوں فرماتا ہے کہ دیکھ اے کوہِ شعےر میں تےرا مخالف ہوں اور تجھ پر اپنا ہاتھ چلاﺅنگا اور تجھے ویران اور بے چراغ کرونگا ۔
4 میں تےرے شہروں کو اجاڑونگا اور تو وےران ہوگا اور جانیگا کہ خداوند میں ہوں ۔
5 چونکہ تو قدیم سے عداوت رکھتا ہے اور تو نے بنی اسرائیل کو ان کی مصیبت کے دن انکی بد کرداری کے آخر میں تلوار کی دھار کے حوالہ کیا ہے ۔
6 اسلئے خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حےات کی قسم میں تجھے خون کے حوالہ کرونگا اور خون تجھے رکیدے گا ۔چونکہ تو نے خونرےزی سے نفرت نہ رکھی اس لئے خون تےرا پیچھا کریگا ۔
7 یوں میں کوہِ شعےر کو ویران اور بے چراغ کرونگا اور اس میں سے گزرنے والے اور واپس آنے والے کو نابود کرونگا ۔
8 اور اس کے پہاڑوں کو اس کے مقتولوں سے بھردونگا ۔تلوار کے مقتول تےرے ٹےلوں اور تیری وادیوں اور تےری تمام ندیوں میں گریں گے ۔
9 میں تجھے ابد تک ویران رکھونگا اور تےری بستےاں پھر آباد نہ ہونگی اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں ۔
10 چونکہ تو نے کہا کہ یہ دو قومیں اور یہ دو ملک مےرے ہونگے اور ہم ان کے مالک ہو نگے باوجود یہ کہ خداوند وہاں تھا ۔
11 اسلئے خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حےات کی قسم میں تےرے قہر اور حسد کے مطابق جو تو نے اپنی کینہ وری سے ان کے خلاف ظاہر کیا تجھ سے سلوک کرونگا اور جب میں تجھ پر فتویٰ دونگا تو ان کے درمیان مشہور ہونگا ۔
12 اور تو جانےگا کہ میں خداوند نے تےری تمام حقارت کی باتےں جو تو نے اسرائیل کے پہاڑوں کی مخالفت میں کہیں کہ وہ ویران ہوئے اور ہمارے قبضہ میں کر دئےگے کہ ہم ان کو نگل جائیں سنی ہیں ۔
13 اسی طرح تم نے مےرے خلاف اپنی زبان سے لاف زنی کی اور مےرے مقابل زیادہ گوئی کی ہے جو میں سن چکا ہوں ۔
14 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جب تمام دنیا خوشی کریگی میں تجھے وےران کرونگا ۔
15 جس طرح تو نے بنی اسرائیل کی میراث پر اسلئے کہ وہ ویران تھی شادمانی کی اسی طرح میں بھی تجھ سے کرونگا ۔اے کوہِ شعےر تو اور تمام ادوم بلکل ویران ہو گے اور لوگ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔